لون سلیمان
بانڈی پورہ:ضلع بانڈی پورہ کے دور افتادہ اور سرحدی زون گریز میں تعلیمی نظام شدید بحران سے دوچار ہے۔ مقامی ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق، گریز میں اس وقت لیکچرر کی 57، ماسٹرز کی 48 اور ٹیچرز کی 68 آسامیاں خالی ہیں۔ یہ اعداد و شمار علاقے کے تعلیمی مستقبل کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں، جہاں طلبہ کو پہلے ہی تعلیمی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اس تمام صورت حال کے باوجود، محکمہ تعلیم کے بعض ریہبرِ تعلیم (RTs) جن کی اصل تعیناتی گریز میں ہے، بغیر کسی سرکاری اجازت یا باقاعدہ ٹرانسفر پالیسی کے کشمیر کے دیگر علاقوں میں “پورٹل شفٹ” کراکے ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ تقریباً 26 کے قریب RT اساتذہ گریز سے تنخواہیں لے کر، دیگر زونز میں آرام دہ ماحول میں تعینات ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق ان میں سے کئی نے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے گھروں کے قریب پوسٹنگ حاصل کی ہے۔
علاقے کے والدین، طلبہ اور سماجی کارکنان میں اس عمل پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ایک مقامی شہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
“ایسا لگتا ہے کہ محکمہ تعلیم ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ اگر حالات یہی رہے تو آنے والی نسلیں تعلیم سے محروم رہ جائیں گی۔”
عوام نے گورنر انتظامیہ اور محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اساتذہ کی خالی آسامیاں پر کی جائیں، غیر مجاز تبادلوں کی تحقیقات ہو، اور گریز کے طلبہ کو تعلیم کا بنیادی حق دلایا جائے۔
گریز کے بچوں کا تعلیمی مستقبل حکومتی توجہ کا منتظر ہے۔